وہ جو دل کے قریب ہوتے ہیں
لوگ وہ بھی عجیب ہوتے ہیں
پڑھنا لکھنا جو جانتے نہ ہوں
شہر میں وہ اَدیب ہوتے ہیں
ہر بیماری کے جو مُعالج ہوں
دِل کے کب وہ طبیب ہوتے ہیں
زندگی بَسر کرچکے ہم لوگ
آج کل بس غریب ہوتے ہیں
جن کی سنتے ہیں کارواں والے
قافلوں کے نقیب ہوتے ہیں
اہل دنیا کو جو مَیسر ہوں
کب ہمیں وہ نصیب ہوتے ہیں
فِتنہ پروَر جو دوست ہوں شاہ میر
وہ درحقیقت رقیب ہوتے ہیں