تیری نظر میں سمایا وہ خواب کیسا لگا
تمہیں میری چاہت کا یہ حساب کیسا لگا
رہے رات بھر بستر پے کروٹیں بدلتے
صبح جاگتی آنکھوں میں خمار کیسا لگا
دربار عشق میں روشن چراغ تیرے لئیے
نگار خانے میں وہ حسن کا سراغ کیسا لگا
وہ جو پھول روشن ہوئے تیرے چہرے پہ
اور بدن پے گلابوں کا وہ شباب کیسا لگا