وہ دورِ ناشناس میں دستِ دعا بھی ہو
یوں زندگی میں پیار کا اک حق ادا بھی ہو
کھیلا ہے کھیل اس نے جو میری وفاؤں سے
اس کھیل میں جفاؤں کی اب انتہا بھی ہو
گرتے رہے جدائی میں جو اس زمین پر
ان آنسوؤں کے درد کی قیمت ادا بھی ہو
جس زندگی میں جاؤں میں قربان آپ پر
اس زندگی میں آپ کی شامل وفا بھی ہو
چاہت کے گلستان میں کلیوں سے ہو لگن
مہرو وفا ہو، پیار ہو، جب دل رہا بھی ہو
غنچے نہیں نصیب میں یہ ریگِ دشت ہے
اے زندگی کی پیاس تو مجھ سے جدا بھی ہو
کیسے کٹے گی ایسے میں پیڑوں کی زندگی
گلشن میں یرغمال یوں جب یہ ہوا بھی ہو
اس بے وفا کے پیار کو وشمہ میں کیا کہوں
جو میرے ساتھ ساتھ ہو مجھ سے خفا بھی ہو