وہ رات جو نا تمام رہی
وصل کو ڈستی وہ شام رہی
ادھورے میرے لفظوں میں
اک چاہت بے نام رہی
میری سانسوں کی طرح چلتی رہی
گھڑیاں پیار کی ناکام رہی
تیرے رستے کو تکتی رہی سونی نگاہیں
ان رستوں میں نگاہیں خام رہی
تم تو کھوئے رہے رات کی رانی میں
تیرے ہجر میں "میری جان" میں بے آرام رہی
میں تو سجی تھی دلہن کی طرح
تیرے لیئے لڑکی میں اک عام رہی