میں نے جسے چاہا اپنی ھیر جان کر
وہ مجھے چاہنے لگے اپنی تقدیر جان کر
میرے شعر تو اس کی ثناء میں تھے
وہ رو پڑا ان کی تفسیر جان کر
آج وہی مجھ سے کترا کر گزر جاتے ہیں
جنہوں نے دوستی کی تھی امیر جان کر
وہ مجھ سے اپنی ہر بات منواتے رہے
مجھے اپنی محبت کا اسیر جان کر
ہماری نظر میں سب ایک جیسے ہیں
ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے حقیر جان کر