وہ زخم بھی دیتی ہے دوا بھی دیتی ہے
درد ہجر دے کر وصل کی دعا بھی دیتی ہے
بہت ہنساتی ہے اپنی میٹھی باتوں سے
پھرڈانت کرپیارسےتڑی لگا بھی دیتی ہے
میں جب اس کی یاد میں کھویا ہوتا ہوں
اچانک فون کر کےچونکابھی دیتی ہے
اکیلے میں تو بڑے عہدو پیماں کرتی ہے
دنیا کہ سامنےمجھےبھلابھی دیتی ہے
اس کی جدائی میں جب اداس ہوتاہوں
میراکوئی شعر سناکرہنسابھی دیتی ہے