وہ شخص تھا پشتیبانی والا احسن
میں جب جب گرا اس نے سنبھالا احسن
میں سرورق کھلا تھا زمانے کی آنکھ میں
میرے عیبوں پر اس نے پردہ ڈالا احسن
میں زخموں کی آغوش میں سو جاتا تھا اکثر
مجھے پھر پلکوں پے اس نے پالا احسن
وہ رزق تھا روح کا میرے اس قدر
جیسے غریب کے ہاتھ کا نوالا احسن
وہ جس کی یادیں لیکر بیٹھا ہوں ہمسایہ تھا
پھر دنیا والوں نے الگ کر ڈالا احسن