وہ شمع کیا کہ جس میں کوئ دوشنی نہیں

Poet: سید اصغر حسین By: Syed Asghar Hussain, Patna

آتش زنی کو اسکا مخالف کوئی نہیں
وہ شمع کیا کہ جس میں کوئی روشنی نہیں

سودائے عشق غیر کہاں میکدے میں ہیں
ساقی پلائے جام رہے تشنگی نہیں

بیخود ہیں ہم تو دیکهه کے ساقی کو جام کو
شیشے کا رنگ آنکهه میں ہے میکشی نہیں

بجلی گری تهی رات کو کل میرے خواب پر
تعبیر وصل یار میں ہے تیرگی نہیں

ممکن نہیں ہے ضبط فغاں چاہے جو بهی ہو
آنکهوں میں اشک بهی ہیں فقط بیبسی نہیں

عالم بنا ہے آئینہ خانے کی سر زمیں
اپنے سوا دیکهائ یہاں ہے کجی نہیں

نالہ ہے کسکا کسکی ہے فریاد دیکهیے
دل میں جگہ بهی داغ کی ہم نے رکهی نہیں

مصروف ہیں فرشتے، میرے حساب میں
آفت بوال جان رہی زندگی نہیں

منکر بنے ہیں درد کے الفاظ و لب ، نظر
اصغر نے مسکرا کے کہا ہے ! اجی نہیں

Rate it:
Views: 442
11 Mar, 2016