میں تمہارے عکس کی آرزو میں بس آئنہ ہی بنی رہی
کبھی تم نہ سامنے آ سکے کبھی مجھ پہ گرد پڑی رہی
وہ عجیب شام تھی آج تک میرے دل میں اس کا ملال ہے
میری طرح جو تیری منتظر تیرے راستے میں کھڑی رہی
کبھی وقف ہجر میں ہو گئی کبھی خواب وصل میں کھو گئی
میں فقیر عشق بنی رہی میں اسیر یاد ہوئی رہی