وہ عنایات کا عنوان نظر آتے ہیں
جب کبھی مجھ پہ مہربان نظر آتے ہیں
بڑھ رہی ہیں جو عنایات تمہاری ہم پر
ان سے ہم اور پریشان نظر آتے ہیں
خامشی سے تری ہم خوف زدہ ہیں کہ ہمیں
تری اس چپ میں بھی طوفان نظر آتے ہیں
ہم نے ماتھے پہ شکن جب سے تمہارے دیکھی
ہم کو سب چہرے پریشان نظر آتے ہیں
ہے انہیں فکر زمانے کی سبھی کا ہے خیال
اور مرے حال سے انجان نظر آتے ہیں
ساتھ اس دل کے لیے جاتے ہیں سب خواب مرے
ظاہراََ بے سرو سامان نظر آتے ہیں