وہ لمحہ جس دن تو نے مجھ سے عہد وفا کیا تھا یاد رھے گا
Poet: Hassan Kayani By: Hassan Kayani, Leeds (UK)وہ لمحہ جس دن تو نے مجھ سے عہد وفا کیا تھا یاد رھے گا
رخصت کا وہ سماں جس دن تو زود رنج ھوا تھا یاد رھے گا
دریا کے کنارے پکنک منانا او ر تیرےلمس سے سازوں کاچھڑ جانا
وہ تیرا بات بات پر روٹھ جانا اور پھر میرا ھر دفعہ منالینا یاد رھے گا
تیرے سرخ ھونٹوں پہ بکھری وہ دل آویز مسکراھٹ اور
حسین سپنوں میں تیرا ھولے ھولے گنگنانا یاد رھے گا
نسیم صبع سے برگ گل کی ھلکی جنبش
اس کا میرے من میں جوت جگانا یاد رھے گا
تیرے ساتھ گزرا اک اک لمحہ کبھی بھول نہ پائے گا
وہ انمول موتی یاد رھیں گے اورتو ھمیشہ یاد رھے گا
وہ تیرا شھر وہ سنسان راستے وہ نہر کے پتھر وہ کہکشاں
سب یاد رھیں گے اور چودھویں کا چاند بھی یاد رھے گا
میری خامشی تیری پردہ داری تو ان محفلوں کی رونق
تیرے جنگل تیری بستی تیرا صحرا اورتیرا مکان یاد رھے گا
کون بھول سکتا ھے وہ تیری چشم ناز کی مخمور نگائیں
تیرا حسن آوارہ تیری سج د ھج اور پیمان وفا یاد رھے گا
میری آشفتگی تیرا انداز بے رخی اور تیرے گیسؤں کا حصار
وہ تیری کرختگی اور تیرا مصنوعی غصہ یاد ر ھے گا
وہ دوپہر کی چلچلاتی دھوپ میں درختوں کے سائے تلے
تیرا حسن شباب اوراس پرتیرا شاعرانہ انداز یاد رھے گا
تیری رسوائی کے اندیشے کے عوض میرا مھربہ لب رہنا
تیری قصیدہ گوئی میں میرا غزل کہتے رھنا یاد رھے گا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






