وہ مرا ہے کہ جیسے چاند مرا
دیکھنے کو نظر کے پاس رہے
رات بھر چھت پہ میرے ساتھ رہے
لیکن اس کو پکڑتا نا ممکن
پہروں باتیں کرے خیالوں میں
آتا جاتا رہے وہ خوابوں میں
وہ مرا ہے کہ جیسے خواب مرا
بند مٹھی میں بند کچھ بھی نہیں
گال پھولے ہوا بھری ان میں
ہر شرارت میں اک خیانت ہے
زندہ رہنا کوئی سہل تو نہیں
اس کی یادوں میں کچھ سکون سا ہے
ورنہ جینے میں جی لگے نہ مرا
وہ مرا ہے کہ جیسے چاند مرا