مجھے خبر تھی وہ میرا نہیں پرایا تھا پر دل نے اسے خدا بنایا تھا اس کا روگ میں نے خود دل کو لگایا تھا سارے شہر میں ایک وہ ہی دل کو بہیا تھا اسی نے میرے دل کو یہ راستہ دیکھایا تھا وہ اشک اشک میری آنکھوں میں سماں تھا ایک یہی تو شوق دل کو لگایا تھا