وہ میری جان ہے دل سےلگانے آیا ہوں
کہ اس کا غم ہی مرا ہے اٹھانے آیا ہوں
نظر نے جھک کے کہا مجھ سے کیا دم رخصت
میں سوچتا ہوں کہ کس دل نبھانے آیا ہوں
وہ یاد یاد میں جھلکا ہے آئنے کی طرح
اس آئنہ میںاس کو ہی میں دکھانے آیا ہوں
وہ چند ساعتیں جو اس کے ساتھ گزری ہیں
انہی کا دور رہا ہے ملانے آیا ہوں
میں اس کے ہجر کی تاریکیوں میں ڈوبا تھا
وہ آیا گھر میں مرے مسکرانے آیا ہوں
وہ لوٹ آیا ہے یا میری خود فریبی ہے
نگاہ کہتی ہے دیکھے سنانے آیا ہوں
میں اپنے درد کی نسبت کو دل سمجھتا ہوں
قفس جو ٹوٹ گیا وہ لگانے آیا ہوں
اسی کی یاد ہے سرمایۂ حیات یاسر
میں محبتوں سے تمہیں لے کے جانے آیا ہوں