وہ میری جاں کے صدف میں گہر سا رہتا ہے
Poet: فرحت احساس By: تلال, Islamabadوہ میری جاں کے صدف میں گہر سا رہتا ہے
میں اس کو توڑ نہ ڈالوں یہ ڈر سا رہتا ہے
وہ چہرہ ایک شفا خانہ ہے مری خاطر
وہ ہو تو جیسے کوئی چارہ گر سا رہتا ہے
میں اس نگاہ کے ہم راہ جب سے آیا ہوں
مجھے نہ جانے کہاں کا سفر سا رہتا ہے
بڑا وسیع ہے اس کے جمال کا منظر
وہ آئینے میں تو بس مختصر سا رہتا ہے
مری زمیں کو میسر ہے آسماں اس کا
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ گھر سا رہتا ہے
More Love / Romantic Poetry






