بادصبااس کےرخساروں سےکھیلتی ہے
وہ میرےدل کہ تاروں سے کھیلتی ہے
اس کہ حسن پرجب میری نظرپڑتی ہے
میری آنکھ اس کہ نظاروں سےکھیلتی ہے
پردوں کی اوٹ سےجب مجھےدیکھتی ہے
پھر میرےسات وہ اشاروں سےکھیلتی ہے
یہ جانتےہوئےبھی کےزمانہ محبت کادشمن ہے
بڑی ضدی ہے وہ شراروں سے کھیلتی ہے
تیری دنیاکا یہ کیسادستور ہے میرےمولا
جو ہم درد کےماروں سے کھیلتی ہے