وہ نکل جائے مرے دل سے تو باقی کیا ہے
اور بنا مے کے یہ ساغر ترا ساقی کیا ہے
خلوتوں میں بھی ہے جب ساتھ میسر اُس کا
خود پہ طاری جو یہ رکھی ہے فراقی کیا ہے
ایک اُمت کا وہ دیتے ہیں بھلا درس مجھے
پوچھتے پھر ہیں کہ یمنی ہو عراقی؟ کیا ہے؟
باندھ رکھتا ہے تو اخلاق ضوابط سے ہمیں
بد خصالوں کو یہ دستور وفاقی کیا ہے
وحشیو تُم سا ہی اظہر جو کبھی بن جائے
پھر خردمند ہے کیا اور مراقی کیا ہے؟