ہوئی آغاز تو یہ زندگی تھی
وہ پہلا دل وہ پہلی دل لگی تھی
مری تنہائی ہے اتنی پرانی
خُدا جانے یہ کیسی بندگی تھی
یہاں کچھ لوگ تھے ان کی مہک تھی
کبھی یہ رہ گزر سے دوستی تھی
بس اک دھن تھی نبھا جانے کی اس کو
گنوانے میں ضرر ایسی کمی تھی
تمہارے اور میرے درمیاں کچھ
کسی دشمن نے پھیلائی ہوئی تھی
چلو اس دوستی نے کچھ دیا تو
غموں سے بھی شناسائی بنی تھی
کہیں تُم عکس کو وشمہ سمجھ لو
بہت سے آئنوں کی روشنی تھی