وہ کبھی اپنا تو کبھی بیگانہ لگتا ہے
میرےدل سےاس کا رشتہ پرانا لگتا ہے
ایسی رونق ہے اس کےحسیں چہرے پہ
زیست کے ہر غم سےوہ انجانا لگتا ہے
اس دنیا میں میراکوئی محبوب نہیں
یہ جہاں مجھے قید خانہ لگتا ہے
اے دوست تجھ سے کوئی گلہ نہیں
یہاںمفاد پرست سارا زمانہ لگتا ہے
آج شام دعوت پہ جو بلایا ہےاس نے
یہ اصغر سے ملنے کا بہانہ لگتا ہے