وہ کب تلک میری وفاؤں کو آزماۓ گا
میرے جذبات سے آخر تو ہار جاۓ گا
روز چھوڑ جاتا ہے وہ اک بات ادھوری
جانے بات وہ کب مجھے بتاۓ گا
وہ اک جرم کو چھپانے کے لئیے اپنے
قانون اپنے بھی کئ بار مٹاۓ گا
یہ سچ ہے کہ وہ آج میرے ساتھ نہیں
امکاں ہے بہت ایک دن لوٹ آۓ گا
اب کے دی اسے اجازت ترک ء تعلق کی مکمل
کل وہی ہم سے ہاتھ ملاۓ گا
عکس جس کا آنکھوں میں لئیے پھرتا ہے عنبر
دنیا بھر سے وہ بھلا کیسے اسے چھپاۓ گا