پل پل ہم جس صنم کا نام لیتےہیں
وہی ہمیں اپنےقتل کا الزام دیتےہیں
ہمیں قاتل کہنےوالے یہ نہیں جانتے
کےاس ظالم سے کتنا پیار ہم کرتے ہیں
لگتا ہےمیرےجذبات کی عکاسی ہے
ہم جب بھی ان کا کلام پڑھتے ہیں
سوچتاہوں اپنی چاہت کااظہارکرہی دوں
آج اس بات کا اعلان سرعام کرتےہیں
اب تواصغرکی زندگی میں چلےبھی آؤ
کئی سالوں سےجدائی کاغم سہتےہیں