ویرانے

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

کر گیا وہ بھی حوالے مجھے ویرانوں کے
روز اٹھتے ہیں جنازے جہاں ارمانوں کے

اس کو معلوم تھا مر جائیں گے آنے والے
شمع جلتی ہی رہی عشق میں پروانوں کے

بعد اس کے مرے گھر میں نہ رہے پھول کبھی
وہ جو اک شان ہوا کرتے تھے گلدانوں کے

اس کی باتوں میں سِحر ہوتا تھا جانے کیسا
" صبح تک دور چلا کرتے تھے پیمانوں کے "

کیسے آنُسو وہ چھپا لیتے ہیں سب سے اپنے
قہقہے سن کے کبھی دیکھو تو دیوانوں کے
 

Rate it:
Views: 597
25 Sep, 2019