ویران زندگی کو یہ پرسات کر گئی
آنکھوں سے بہہ کر درد کی بہتاب کر گئی
جو بات کہہ سکی نہ زباں میری عمر بھر
ہجراں کی رت وہ بات میرے ساتھ کرگئی
معصومیت کشید کر پل بھر میں زندگی
اولی بساطِ عشق کے درجات کرگئی
خوابوں کی سر زمین پہ ارمان کی ٖفصل
جب کھل اٹھی تو دنیا ہی دوہاتھ کر گئی
اشعار کی زبان میں وشمہ کو دیکھے
بے ربط دل کی بہکی ہوئی بات کر گئی