ویلنٹائن ڈے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرخ پھولوں کا دن
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillآج تجدید وفا کا دن ہے
آرزوؤں کی بقا کا دن ہے
تنگ نظروں کی بات کیا کیجئے
مردہ ذہنوں کی بات کیا کیجئے
ان کو پھولوں سے بیر ہے شاید
ایسے کانٹوں کی بات کیا کیجئے
آج دنیا کے سب بکھیڑوں سے
آج زنداں کے سب اندھیروں سے
چل ذرا دور جا کے دیکھتے ہیں
اپنے سب غم بھلا کے دیکھتے ہیں
بہت ان ظلمتوں میں رہ چکے ہم
بہت ان سلسلوں کو سہہ چکے ہم
اب کے زخموں کو سی کے دیکھتے ہیں
کیف کا جام پی کے دیکھتے ہیں
ان بکھیڑوں میں بہت جی لیا ہے
اپنی خاطر بھی جی کے دیکھتے ہیں
آج تجدید وفا کا دن ہے
آرزوؤں کی بقا کا دن ہے
کتنے کچے گھڑے یہاں ٹوٹے
کتنے ہی رانجھنوں سے گھر چھوٹے
کتنے ہی قیس رلے صحرا میں
کتنے ہی کوہکنوں کے سر پھوٹے
کئی زلیخائیں ہوئی ہیں بے نام
کئی یوسف سر بازار بکے
اسکی راہوں کی عجب بپتا ہے
قلم لکھتے ہوئے سسکتا ہے
کئی منصور دار پر لٹکے
کئی جذبے ہزار بار بکے
کسی نے تاج محل بنوایا
کسی نے سلطنتیں ٹھکرا دیں
کسی نے زندگی تباہ کر لی
کسی نے موت سے وفا کر لی
آج تجدید وفا کا دن ہے
آرزوؤں کی بقا کا دن ہے
راہ الفت کی ساری داستانیں
آج کہتی ہیں روح انساں سے
اس زمانے کے تپے صحرا میں
اپنے حصے کے پھول بو کے جیو
ہر طرف وحشتیں ہے ۔ دہشت ہے
ہر طرف الجھنیں ہیں ۔ نفرت ہے
مگر اس عرصہء محشر میں لوگوں
کیا ضروری ہے سبھی رو کے جیو
زندگی کے حسین بھی رخ ہیں
ان رخوں میں نظر سمو کے جیو
کس کی خوشیوں کو محسوس کرو
کسی کو اپنا کر اور کسی کے ہو کے جیو
آج تجدید وفا کا دن ہے
آرزوؤں کی بقا کا دن ہے
گلاب جذبوں کے طلاطم میں
موج کھاتے ہوئے پانی کی طرح
رقص کرتی ہوئی ہوائیں ہیں
مہکی مہکی ہوئی فضا ئیں ہیں
ساز کی مست روانی کی طرح
آؤ ان شادماں ہواؤں کو
زندگی سے بھری اداؤں کو
اپنے احساس کا سہارا دیں
اپنے جذبات کا کنارا دیں
آج تجدید وفا کا دن ہے
سرخ پھولوں کی بقا کا دن ہے






