سند کرتی ہےوہ غزل سرائی میری
پڑوس میں رہتی ہے جو ہمسائی میری
باتوں کی چاشنی جلیبی میں ڈالنےکہ لیے
منتیں کرتےرہتےہیں شہر کہ حلوائی میری
پڑوسنوں کوکبھی کبھی تبلیغ بھی کرتا ہوں
حاسد لوگ اسےسمجھتےہیں برائی میری
وہ ہر روز میری غزلیں شوہر کوسناتی ہے
شکر ہےآخراسےشاعری پسند آئی میری