ٹوٹے دل کو بنانے میں دیر کردی
کہ اجڑے شہر کو بنانے میں دیر کردی
جب حُسن کے ماہتاب اٹھنے کو ہی تھے
ہم نے سانس چھپانے میں دیر کردی
نگاہ کے نیزے میں کوئی اتفاق نہیں
میں نے اشک گرانے میں دیر کردی
ہم اس سے پہلے کہ نہیں بھٹکے تھے
اے زمانہ! تو نے سمجھانے میں دیر کردی
اب تو منتظری میں مر چلیں سنتوش
کہ اس نے اتنی آنے میں دیر کردی