جس کی خاطر یہ آنکھ درپن ہے
پاؤں پائل نہ ہاتھ کنگن ہے
گھر کے باہر ہے کتنا سناٹا
کس قدر تیز دل کی د ھڑکن ہے
پگھلا جاتی ہوں اپنی حدت سے
موم میرے بدن کا آہن ہے
دیکھ لو ہاتھ ہے قلم میرا
پھر نہ کہنا کہ ہاتھ میں فن ہے
ہر قدم پر ہے اک نیا جنجال
ہرنفس ایک تازہ الجھن ہے
اپنی سانسیں ادھار ہیں وشمہ
دل رہینِ غمِ میں من تن ہے