کس طرح سے یقین دلائیں تم کو کس قدر جاناں ہم چاہیں تم کو تم کو دیکھ کر حسرتیں شور مچاتی ہیں بدلاؤ آتے ہیں کیسے بتائیں تم کو سوچتے رہتے ہیں تڑپتے رہتے ہیں پائیں بھی تو کیسے پائیں تم کو