پالے تھے جو آنکھوں میں سپنے بکھر گئے
دل یوں ٹوٹا کہ ہر سُو ٹکڑے بکھر گئے
قلب و نظر کے حوصلوں پہ ہمیں ناز تھا بہت
دیکھا جو اُن کا جلوہ تو بے موت مر گئے
ساقی تیرے میخانے کا عجب نظام دیکھا
رند آئے کئی تو کئی گُزر گئے
ہر پل تیری جدائی کا غم دل میں رہتا ہے مگر
ہم کیسے سخت جاں ہیں کہ اب تک نہ مر گئے
اپنے تومقدر میں تنہائیوں کے روز و شب رہے فضل
اچھا ہوا رقیب کے تو دن سنور گئے