پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
اچھا صلہ دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
آذر تراشنے کو لئے تیشہ آ گیا
کیا کیا دکھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
لکھا ہوا تھا اُس کی بھی صورت پہ یہ سوال
یاں کس کو کیا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
منفی ہی تھا جواب پُجاری کی سوچ کا
کس کو خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
جھٹلا رہا تھا اپنی لطافت پہ آئے حرف
پردہ اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
اظہر مجھے ہے یاد کہ تُو مجھ کو یاد تھا
لیکن بھُلا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی