پردیس جانے والے اب لوٹ کے بھی آجا

Poet: Khalid Mahmood By: Khalid Mahmood, Abha_Saudi Arabia

پردیس جانے والے اب لوٹ کے بھی آجا
کہ بجھ نہ جائے یوں ہی چراغ زندگی کا

برسوں سے میری آنکھیں راہ تک رہی ہیں تیرا
دل رکھ دیا ہے راہ میں ، تحفہ ہے یہ ذرا سا

کس کو سناؤں ہجر مسلسل کی یہ کہانی
کچھ آ کے میری سن لے، اپنی مجھے سنا جا

اس برس بھی گزاری ہے عید بن تمہارے
مرنے سے پہلے اک دن آ کے گلے لگا جا

کتنے ہی خواب میرے دل میں رہے ادھورے
فرقت کی تیرگی میں اک دیپ ہی جلا جا

ہوتی ہے کیا جدائی، ہر کوئی یہ نہ جانے
یہ درد ہے انوکھا، یہ درد ہے بلا کا

کیسے بھلاؤں خالد لمحے فراق دل کے
جاں ہی نکل گئی تھی جب وہ جدا ہوا تھا

Rate it:
Views: 1525
03 May, 2011