آؤ ہم پھر سے اپنے پرچم کو سنبھالیں
تقاضہ ہے یہی وقت کا کفن سر سے باندھیں
سچائی کا رستہ ہے مثل عشق منصوری
کٹتا ہے کٹے سر جھکنا نہ سکھائیں
کہتے ہیں محبت میں وفا شرط ہے لازم
بے وفائی کا مزا کس کو جا کر چکھائیں
پتھر ہاتھوں میں لئے اک بھیڑ کھڑی ہے
جانے کب وہ شیشے کی دیوار بنائیں
کسی اور کو سنانے کا کیا فائدہ بلال
یہ اذان محمد ہے چلو محمد کو سنائیں