پریشان زلفیں مکھڑے پہ یوں نہ گرایا کرو
اپنے عاشق کے دل کو یوں نہ دہلایا کرو
کبھی تو کچھ مروت سے کام لے لیتے ہیں
رقیبوں کے سامنے یوں نہ ہمیں جلایا کرو
ہم جانتے ہیں تیری اداسی کا سبب ہم ہیں
بیتی یادوں سے اپنے من کو نہ تڑپایا کرو
پیار میں جلنا ہی تھا تو قدم نہ بڑھاتے
اب اپنے دل سے ہمارے دل کو نہ جلایا کرو
آنکھوں کے رستے درد دل بہہ جائے گا
بس کبھی کبھار آنکھیں ہم سے ملایا کرو
گزرے حسین لمحوں کی حسین یادوں سے
جاوید! دل کے زخموں کو تم سہلایا کرو