اجنبی رستہ دھند میں لپٹی منزل
اے ہمسفر تھوڑی دور تو ساتھ چل
پر خطر خاردار روڑوں سے پر وادی پرخار
چند لمحوں کا ساتھ مگر تھوڑی دور تو ساتھ چل
تنہائی اور ویرانی چاروں اور وحشت اور گنجان شہر
سنگ ہونگی میٹھی یادیں بس تھوڑی دور تو ساتھ چل
تاریک راہوں پر چل تو پڑے ہیں یونہی مگر فرح جی
زاد راہ میں چند پل اور چند ساعتیں ادھا ر تھوڑی دور تو ساتھ چل