پنہاریوں کو سج گئے گھونگھٹ
ویران پڑا ہے سارا پنگھٹ
کُھلے منہ نہ منہ اس کے لگنا
گوری تیرا ساجن ہے منہ پھٹ
پریم پہیلی بوجھ ہی لیں گی
تیری سنگی سکھیاں ہیں نٹ کھٹ
دل کی لگی بن جائے نہ روگ
جی کا زیاں یہ پیار کا جھنجھٹ
جانے کون گھڑی میں لوٹے ساجن
کھولے رکھنا تُو نینوں کے پٹ
بِنا ساجن کے جیون ہے کھنڈر
من مندر لاگے جیسے مرگھٹ
من کا سودا ہے سب سے مہنگا
تخت و تاج ہو جاتے ہیں تلپٹ
گوری بند کواڑوں کے پیچھے
سن رہی ہے قدموں کی آہٹ