الماری سے
سارے کپڑے نکال کر
وہ کچھ
تلاشی میں ہے
اپنے آپ سے
الجھ رہی
ہے
کچھ کہیں رکھ
کہ بھول
بیٹھی ہے
اپنے آپ کو
آئینہ کے آگے
دیکھ کر ہنستی ہے
اپنی ہی باتوں پہ
مسکراتی ہے
جو اُس نے کھویا
نہیں تھا
اُس پگلی کو
تلاش کیا کرنا
تھا
وہ اپنے آپ
کے سامنے تھی
فکروں
میں اپنا آپ
بھولے
ہوئی تھی