پھر تری یاد آئی
Poet: N A D E E M M U R A D By: N A D E E M M U R A D, UMTATA RSAتتلیاں ناچتی دیکھیں میں نے
اُڑتی پھرتی تھیں جو پھولوں کے حسیں جھرمٹ میں
کہکشاؤں میں ہوں آوارہ ستارے جیسے
جیسے پھولوں سے کوئی پھول کسی بات پہ ہو کر کے خفا
اُڑتا پھرتا ہو نئے دوست بنانے کیلئے
چند ہی روز کے ہوتے ہیں یہ اچھے منظر
پھول ہی پھول نظر آتے ہیں جب حدِنظر
ایک تتلی جو کسی پھول سے تھی محوِکلام
دفعتاً آئی نظر
جانے کیا پھول کہے جاتا تھا ہنس ہنس کے اسے
جس سے شرما کے سمٹ جاتے تھے پَر تتلی کے
اب جو محسوس کیا مجھ کو وہاں تتلی نے
ایسے گھبرا کے اُڑی
پھول کی پتیاں جیسے کہ اچھالے کوئی
حسرت و یاس سے یوں پھول نے دیکھا مجھ کو
جیسے کہتا ہو کہ کیوں آئے ابھی
میں بڑھا پھول کی جانب جو ذرا
وہ ہٹا سہم کے پیچھے کو ذرا
مسکراتے ہوئے میں نے جو اسے بوسہ دیا
ڈالی ڈالی ہوا محسوس کہ جُھوم اٹھی ہو
باغ کے سارے ہی پھولوں نے بھی شاید دیکھا
کہ جہاں سے بھی میں گزرا مجھے محسوس ہوا
دیکھ کر مجھ کو ہر اک پھول ہنسا پڑتا ہو
جیسے کہہ دے یہ قضا ،موت کے وقت
"جا تجھے چھوڑ دیا"
دلِ بیتاب کو اک پل کے لئے آیا سکوں
پھر تری یاد آئی
تتلیاں ناچتی دیکھیں میں نے
اُڑتی پھرتی تھیں جو پھولوں کے حسیں جھرمٹ میں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






