پھر سے پیار کا دھوکا کھایا جا سکتا تھا
دل کا کیا ہے دل بہلایا جا سکتا تھا
کیوں واپس نہ آیا جا کر وہ نا جانے
لیکن اس کے پاس تو جایا جا سکتا تھا
گر نہ ہوتا موم کی صورت دل اپنا
غم کے سورج سے ٹکرایا جا سکتا تھا
ایک تمہارا ساتھ اگر مل جاتا تو
ساری دنیا کو ٹھکرایا جا سکتا تھا
لوگوں نے مجرم ٹھہرایا مان لیا
آخر کس کس کو سمجھایا جا سکتا تھا
لے ڈوبا جب آنکھوں کو طوفان بتول
کیسے دل کا شہر بچایا جا سکتا تھا