پھول تھا گلدان میں اچھا لگا
یا تری مسکان میں اچھا لگا
ساری دنیا پوچھتی ہے کس جگہ
دل تو پاکستان میں اچھا لگا
درد جو تم نے لکھا تھا شعر میں
آج میری شان میں اچھا لگا
وہ جو میری آنکھ میں بھٹکا رہا
وہ بھی میری جان میں اچھا لگا
آنکھ کا کھلنا اندھیری رات کو
عشق کے دالان میں اچھا لگا
آج میں قربان جاؤں آپ پر
کچھ تو وشمہ خان میں اچھا لگا