شاعری کا بدل رہا ہے مزاج لیکن اپنا غزل رہا ہے مزاج ہم کھلیں گے ہو چاہے دلدل ہی پھول ہیں اور کنول رہا ہے مزاج عاشقی کی بدل گئیں رسمیں حسن کا بھی بدل رہا ہے مزاج یہ زمانہ شناس لوگ ندیم ان کا ہر پل بدل رہا ہے مزاج