پھیلا دیئے رات نے اپنے پر
پھر ہو گئی آنکھ اشکوں سے تر
تنہائیوں کا یہ لمبا سفر
سونا ہے دل کا یہ ویراں شہر
دل میں اٹھی تیرے غم کی لہر
جاں لیوا ہوا رات کا یہ پہر
سمجھایا دل کو بہت تھا مگر
سبھی کوششیں ہو گئیں بے اثر
کیوں ہو گئی مجھ سے تو بے خبر
چلی آ کہ ہوتا نہیں اب صبر