رانجھا ہر کام ہیر کہ ساتھ سانجھا کرتا ہے
پہلےہیر شرارت کرتی ہےپھررانجھا کرتاہے
ہیر اس کی شاعری کی اصلاح کرتی ہے
میاں رانجھا گھر کے برتن مانجھا کرتا ہے
جو فرق کر نہیں سکتا آمد اور نزول میں
یہ کیسی بےتکی شاعری رانجھاکرتاہے
میاں رانجھاخود ہی شاعر اعظم بنا پھرتا ہے
اس سےاچھی شاعری تومیرابھانجا کرتا ہے
اس کہ سخن کی دکان بھلاکیوں نہ چمکے
اس کی جھوٹی تعریف ایک چمچہ کرتا ہے
یہ چمچے کبھی کسی کہ کام نہیں آتے
اصغر اسی لیے ان پہ کوئی نہ خرچہ کرتاہے