پیارا سا گاؤں میرا من بھاتا
پوری دنیا میں ہے کیسے چھوتا
چاہے جاؤں جس گوشہ دھرتی پر
دل ان مٹ یادوں سے بے حد کھوتا
بچپن گزرا تب گلی ڈنڈے میں
طعنہ ہارے پنچھی سے میں چڑتا
ماں والد بھی رکھتے من کی منت
ہمجولوں سے کیسے جزبہ بڑھتا
مکتب پڑھنے کی ہوتی دلچسپی
ماہر طب بننے کا سپنا رہتا
پھولیں سارے استادوں کی محنت
نا کچھ ضائع، باغیچہ ہو پھلتا
تسکیں حاصل کر ناصر آمد سے
واپس میں سجدہ شکرانہ پڑھتا