پیار اب تو کیا نہیں جاتا
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiپیار اب تو کیا نہیں جاتا
دو قدم بھی چلا نہیں جاتا
اس کو کہہ دو نہ چھوڑ کر جائے
ہجر غم اب سہا نہیں جاتا
روز آتا خیال میں ہے مرے
اب تو ایسے جیا نہیں جاتا
کال کرتا نہیں کبھی اب وہ
دکھ مرا تو سنا نہیں جاتا
جانے کس حال میں وہ اب ہوگا
اپنی صورت دکھا نہیں جاتا
آنکھوں میں ان کی ہوتی ہے تصویر
اس لیے تو پڑھا نہیں جاتا
ایک دن بھول پیارے جاتے ہیں
پیار کیا تو سدا نہیں جاتا
کوئی ڈھارس ہی آ کے دے جاؤ
اب کھڑا بھی ہوا نہیں جاتا
روز شہزاد کرتا ہے وعدے
کیوں وہ وعدے نبھا نہیں جاتا
More Love / Romantic Poetry






