پیار بے پناہ اس کو کرتے ہیں
ہاں مگر کہتے ہوے ڈرتے ہیں
دل دھڑکتا ہے زوروں سے اپنا
جب گلی سے اسکی گذرتے ہیں
اس کو دیکھے ہے زمانہ بیت گیا
ملنے کی آس میں روز مرتے ہیں
عشق آتش ہے خوب جانتے ہیں ہم
غم تنہائی میں روز جلتے ہیں
یاد نے اس کی مار رکھا ہے
آہ شب و روز ٹوٹتے بکھرتے ہیں
ہے اسد انتظار کسی کے آنے کا
روز پلکیں بچھائے راہ تکتے ہیں