ہماری جانب دیکھ کر وہ ہچکچاتےہیں
کبھی کبھی پیار سے مسکراتے ہیں
راستے میں جب مجھ سے ٹکراتے ہیں
بڑے پیار سے پھر وہ شرماتے ہیں
مجھے وہ نئی نئی کہانیاں سناتے ہیں
اپنی باتوں سےمجھے بہت ہنساتے ہیں
وہ ہمارے دل میں جگہ بناتے جاتے ہیں
اور ہم انہی کے گن گاتے جاتے ہیں
ہم ان کے جتنا پاس آتا چاہتے ہیں
وہ ہم سے اتنا دور چلے جاتے ہیں
ہم ان سےاتنا پوچھنا چاہتے ہیں
کہ وہ ہمیں کیوں اتنا ستاتے ہیں
ہم جب بھی ان کے سامنے آتے ہیں
وہ دوپٹے سے اپنا چہرہ چھپاتے ہیں
ہم ان سے یہ بات پوچھنا چاہتے ہیں
کہ وہ اصغر پہ کیوں ستم ڈھاتے ہیں