پیار پہ اکسایا ہے

Poet: سیف علی عدیل By: سیف علی عدیل, Grw

لفظوں لفظوں میں اسے پیار پہ اکسایا ہے
درد بن کے وہ مرے دل میں اتر آیا ہے

ساقیا جب سے جنوں کو میں نے اپنایا ہے
حاجتِ جام میں طوفان امڈ آیا ہے

یہاں معمارِ محبت وہی کہلایا ہے
وہ جسے حرفِ محبت میں نے سمجھایا ہے

دِلِ ویراں میں غمِ زندگی دفنایا ہے
اس سے بنتی ہے مری دکھ مرا ہمسایہ ہے

یہ گُلِ دائودی دم گھٹنے سے مرجھایا ہے
سیف گلشن پہ کئی ناگنوں کا سایہ ہے
 

Rate it:
Views: 256
13 Aug, 2024