ساون کی ایسی بارش میں
اِس بھیگے بھیگے موسم میں
چاہت کے ترانے گاتا دِل
اور یکدم چُپ ہوجاتا دِل
پھر لمبی آہ نکلتی ہے
اور بارش بھی رُک جاتی ہے
اشکوں سے دِل بھر آتا ہے
آنکھیں بُوندیں برساتئ ہیں
اے دُور دیس کے سوداگر
میرے سپنے میرے دِلبر
آجا کہ وہ رُت آئ ہے
جِسے پیار کا موسم کہتے ہیں