ذرا رکنا جان ساغر ۔ یہ نشہ اتر نہ جائے
میں گھرا ہوں جس گھڑی میں یہ گھڑی مکر نہ جائے
ہے میرے لبوں سےجاری یہی اک دعا مسلسل
وہ جو دل میں آ بسا ہے ۔ کہیں عمر بھر نہ جائے
مجھے بزم سے اٹھایا ہے یہ کہہ کے ظلمتوں نے
تیری انتہا جنوں کی نئی صبح کر نہ جائے
نہ بڑھاؤ اس قدر بھی رہ و رسم ان گلوں سے
انہیں پیار کرتے کرتے کہیں تو بکھر نہ جائے