آنکھیں چرا کے، وہ آنکھ ملا گیا ملنے کے بہانے، ہاتھ دکھا گیا شریر تھا وہ، نبض سمجھتا تھا دل کے تار دل ہی سے بجا گیا جسے پیار سے عاری سمجھا تھا پیار کے گر وہ مجھے ہی سکھا گیا